Saturday 27 January 2024

جھوٹ کی اب تجارت یہاں عام ہے

 جھوٹ کی اب تجارت یہاں عام ہے  

ہم پہ سچ بولنے کا ہی الزام ہے 

شاعری بس تخیل کا ہی کام ہے

کون کہتا ہے یہ ایک الہام ہے  

بِن پیے اک نشہ سا ہُوا ہے مجھے 

یہ تِری آنکھیں ہیں یا کوئی جام ہے 

آپ کی زندگی اک نئی صبح ہے

اور مِری زندگی ڈوبتی شام ہے 

میں تو پروانہ ہوں عشق مذہب مِرا 

شمع کے سنگ جلنا مِرا کام ہے  

آپ کے نام کا وِرد ہر پل کروں

آپ کو یاد کرنا مِرا کام ہے

آدمی میں بھی اشہر ہوں اچھا مگر

بس زرا سا مِرا نام بدنام ہے


اشہر اشرف

No comments:

Post a Comment