Wednesday 31 January 2024

تیری جب نعت میں لکھتا ہوں سکوں پاتا ہوں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دلِ عصیاں کو میسّر نہیں ہے راحتِ دل

تیریؐ جب نعت میں لکھتا ہوں سکوں پاتا ہوں

خوف ہی رہتا ہے عاصی کو قیامت کا سدا

جب شفاعت کو میں تکتا ہوں سکوں پاتا ہوں

رب کا ہے کرم کہ اُمت میں مِرا نام بھی ہے

ماتھا میں فرش پہ رکھتا ہوں سکوں پاتا ہوں

دِیں کی تکمیل ہوئی، نعمتیں اتمام ہوئیں

تیرے قُرآن کو پڑھتا ہوں سکوں پاتا ہوں

ہم پہ احسان صحابؓہ کا ہے دِیں ہم کو دیا

ذِکر ان کا جو میں کرتا ہوں سکوں پاتا ہوں

تیس کذابوں نے آنا ہے تو لعنت ان پر

نیچے ایڑی کے کُچلتا ہوں سکوں پاتا ہوں

رمزی جو دوست ہے ان کا تُو اسے دُور ہی رکھ

دُشمن ان کو بھی سمجھتا ہوں، سکوں پاتا ہوں


معین رمزی لہوری

No comments:

Post a Comment