عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
گلا کٹے، مِرے لب سے کلامِ حق نِکلے
کسی طرح مِرے دُشمن کے دل سے شک نکلے
صفِ یزید سے حُرؑ اس طرح نکل آئے
کہ جیسے پردۂ شب سے رُخِ شفق نکلے
اب انتظار کی ہمت نہیں ہے میرے امامؑ
سیاہ ابر کی چادر ہٹے، دھنک نکلے
خراج کے لیے مقتل نے جب بھی یاد کیا
حسینؑ تیرے وفادار بے دھڑک نکلے
یہ عطر بیز لہُو ہے،۔ لہُو شہیدوں کا
جہاں کہیں بھی گِرے پُھول سی مہک نکلے
غمِ حسینؑ ہی مرہم ہے سارے زخموں کا
بغیر اشک بھلا کس طرح کسک نکلے
علی شیران
No comments:
Post a Comment