یک طرفہ محبت
کسی نے مجھ سے پُوچھا تھا
یہ یک طرفہ محبت کیسا رشتہ ہے؟
کہا میں نے؛
یہ یک طرفہ محبت درد کا ہی نام دُوجا ہے
ہمیشہ سنگدل دلبر کی چاہت کو ترسنا ہے
تمنّا دِید کی رکھنا
سدا آنکھیں بِھگونا ہے
رقِیب رُو سِیہ سے جب کبھی اس کو
کہیں مِلتے ہوئے تکنا
جلن کی آگ میں جلنا
نہ کچھ کہنا، نہ کچھ سُننا
اکیلے درد کو سہنا
یہ یک طرفہ محبت آگ کا زِندان ہے ایسا
کہ جس میں عمر بھر کی قید خُود کو ہی سُنا دینا
بدن سے رُوح کے سارے تعلق اپنے ہاتھوں سے
مِٹا دینا، جلا دینا
یہ یک طرفہ محبت ہے سِتم خُود پر
بدن جلتا ہے، اس میں رُوح جلتی ہے
یہ خُود سوزی بھی ہے اور خُودکشی بھی ہے
لئیق اکبر سحاب
سحابِ محبت
No comments:
Post a Comment