پُھول خُوشبو دھنک صبا سی ہے
ان لبوں کی ہنسی دوا سی ہے
کیا کرو گے تم آ کے میرے گھر
کچھ نہیں ہے یہاں، اُداسی ہے
کھو گیا ہے کوئی عزیز از جاں
زندگی کچھ خفا خفا سی ہے
کیا کریں اعتبار اس کا ہم
جس کی خصلت میں کچھ جفا سی ہے
بات اپنی ہی وہ ہے منواتا
اس کی عادت ہی رہنما سی ہے
اطہر علی نایاب
No comments:
Post a Comment