Friday, 26 January 2024

نعت کہتا ہوں پریشانی نہیں ہوتی ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


نعت کہتا ہوں پریشانی نہیں ہوتی ہے

اب مجھے بے سروسامانی نہیں ہوتی ہے

قیس کے دشت سے ہے شان جدا طیبہ کی

اس جگہ چاک گریبانی نہیں ہوتی ہے

کارِ دُشوار ہے، پر صل علٰی کہنے سے

کسی مصرعے میں پریشانی نہیں ہوتی ہے

جامۂ نعت میں ملبوس سخن کو کر لو

ایسے الفاظ کی عُریانی نہیں ہوتی ہے

ہر گھڑی دیکھتی رہتی ہیں مدینے کے خواب

آنکھوں میں پہلی سی وِیرانی نہیں ہوتی ہے

اسے لیے جاتے نہیں چھوڑ کے در آقاؐ کا

اور کسی در پہ یہ تابانی نہیں ہوتی ہے

جو نہیں لذتِ توصیف و ثناء سے واقف

ایسے ہونٹوں پہ ثناء خوانی نہیں ہوتی ہے

ہم اگر ذکرِ پیمبرﷺ نہ کریں محفل میں

کیفیت کوئی ہو، وِجدانی نہیں ہوتی ہے

نعت کے شعر عطا ہوتے نہیں ہیں مجھ کو

جب تلک جذبوں میں جولانی نہیں ہوتی ہے

یہ عجب بات ہے طیبہ کی فؔدا گلیوں میں

کوئی صُورت وہاں انجانی نہیں ہوتی ہے


صدام فدا

No comments:

Post a Comment