عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
شعورِ کُن فیکوں کی جلی کتاب علیؑ
نبیؐ مدینۂ دانش، تو اس کا باب علیؑ
مہک سے جس کی یہ سارا جہاں مہکتا ہے
وہ گُلستانِ محمدﷺ کا اک گُلاب علیؑ
جو نُورِ فہم کی برسات لے کے آتا ہے
خُدائے پاک کی رحمت کا وہ سحاب علیؑ
وہ جس کے نُور کی کرنوں سے جگمگائی زمین
کنارِ کعبہ سے اُبھرا وہ آفتاب علیؑ
سند زبانِ نبوتﷺ سے لافتٰی کی ملی
کہ ہر محاذ پہ رہتا ہے کامیاب علیؑ
مجھے بھی اذنِ عطا ہو نجف میں آنے کا
کہ بزمِ ناز میں ہو جاؤں باریاب علیؑ
تِرے ملنگ کی اک ہی طلب ہے اے مولا
گداز عشق کی اس کو ملے شراب علیؑ
زمانہ جان لے، لازم ہے پیروی تیری
اسی وسیلہ سے ممکن ہے انقلاب علیؑ
نبیﷺ کے بعد جو دیکھا جہان میں فرخ
صفات و ذات میں ہے سب سے لاجواب علیؑ
فرخ رضا ترمذی
No comments:
Post a Comment