ایک کانٹا سا دل میں چُبھتا ہے
پُھول ہیں بے شمار راہوں میں
تُو نے یکلخت پھیر لی نظریں
آ گیا کون تیری بانہوں میں
جانے والا تو جا چکا عابد
مانگتے کیا ہو اب دعاؤں میں
خواہشِ دید تھی کلیم کی پر
آ گیا طُور قتل گاہوں میں
دل وحشی کو کون سمجھائے
پُھول کِھلتے نہیں خزاؤں میں
آصف ریحان عابد
No comments:
Post a Comment