Friday 26 January 2024

ایک کانٹا سا دل میں چبھتا ہے

 ایک کانٹا سا دل میں چُبھتا ہے

پُھول ہیں بے شمار راہوں میں

تُو نے یکلخت پھیر لی نظریں

آ گیا کون تیری بانہوں میں

جانے والا تو جا چکا عابد

مانگتے کیا ہو اب دعاؤں میں

خواہشِ دید تھی کلیم کی پر

آ گیا طُور قتل گاہوں میں

دل وحشی کو کون سمجھائے

پُھول کِھلتے نہیں خزاؤں میں


آصف ریحان عابد

No comments:

Post a Comment