Monday 29 January 2024

گھر مرے دل میں کر گئے شاید

 گھر مِرے دل میں کر گئے شاید

درد بن کر اُتر گئے شاید

فصلیں لالچ کی کاٹنے والے

بانجھ دھرتی کو کر گئے شاید

وہ غریبوں کا خُون پی پی کر

موت سے پہلے مر گئے شاید

دل میں جذبہ نہیں مروّت کا

جیتے جی لوگ مر گئے شاید

وقت نے کر دیا ہے سنجیدہ

تجربوں سے سنور گئے شاید

ٹیس چُبھتی نہیں ذرا سی بھی

‘زخم سب دل کے بھر گئے شاید‘

کوئی غمخوار بن کے آتا نہیں

اہلِ دل اے سحر! گئے شاید


عبدالجبار سحر​

No comments:

Post a Comment