زُلف کو پیچ و تاب میں دیکھا
اپنا دل اضطراب میں دیکھا
رنگ و بُو زُلف کا تِرا جاناں
نافۂ مُشکِ ناب میں دیکھا
تیرے چُوں لول لب کی شیرینی
شکر و شہد ناب میں دیکھا
خُون چکانی چشم سیں بہ چمن
بلبل دل کباب میں دیکھا
یار تیرے دو لب کی لذت میں
لبِ جامِ شراب میں دیکھا
تیری مژگاں کے تیر کی جلدی
یہ خدنگ تیرا حُسنِ شہاب میں دیکھا
حُسن تیرا حسن نے دیکھا کہاں
ایسا حُسن آفتاب میں دیکھا
ملا محمد حسن براہوی
No comments:
Post a Comment