Wednesday 31 January 2024

قید سے چھوٹ کے جب سید سجاد آئے

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


 قید سے چُھوٹ کے جب سیدِ سجادؑ آئے

اور سب اہلِ حرم با دلِ ناشاد آئے

باپ اور بھائی جو بیمار کو واں یاد آئے

قبر پر شہؑ کی یہ کرتے ہوئے فریاد آئے

اے پدر! طُول کھنچا اب میری بیماری کو

اُٹھ کے چھاتی سے لگا لیجیے آزاری کو


‏آپ سے اپنی اسیری کی کہوں کیا حالت

کھینچا کھینچا میں پھرا اے پدرِ نیک صفات 

قید خانے میں عجب طور کے دیکھے حالات 

آپ سے چھوٹ کے نہ میں چین سے سویا ایک رات

آنکھ گر حالتِ غش میں کبھی کھل جاتی تھی

کان میں نالۂ زہراؑ کی صدا آتی تھی


‏اس قدر پردہ نشینوں کو ستاتے تھے شریر

کوئی روتی تھی تو دکھلاتے تھے نیزہ بے پیر

نالہ کر سکتا نہ تھا کوئی سوائے زنجیر 

سفرِ کے ایذاء کی کروں کیا تقریر 

ایک تو طوق سے گردن کو گرانباری تھی

دوسرے پاؤں کی زنجیر بہت بھاری تھی


دلگیر لکھنوی

لالہ چھنو لال دلگیر

No comments:

Post a Comment