عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
رہتے نہیں اوروں کے کبھی رحم و کرم پر
جو لوگ بھی چلتے ہیں تیرےﷺ نقش قدم پر
سوچا ہی تھا اوصاف رقم کرتا ہوں تیرےﷺ
اُترے ہیں ستارے میرے خُوش بخت قلم پر
ہر خطے نے پائی ہے نمو تیرے کرم سے
برسی ہے گھٹا ایسی عرب اور عجم پر
یہ سوچ نِگلنے نہیں دیتی ہے نوالا
باندھے ہوئے پتھر تھے وہ جب اپنے شِکم پر
مِلتی ہے یہاں بھیک مجھے لُطف و عطا کی
اس واسطے بیٹھا ہوں تیرےﷺ بابِ کرم پر
کُفّار نے توڑے تھے پہاڑ ان پہ سِتم کے
یہ وقت بھی آیا تھا فدا شاہِ اُممﷺ پر
صدام فدا
No comments:
Post a Comment