عشق
وقت ایسا سمندر ہوا
جس کے دن رات میں
عشق ہے بِھیگتی شب میں ساعتیں ہیں
خامشی کا سماں
نیلگُوں آسماں
اور تِرا ساتھ ہے تو ہر اک پَل مجھے گُنگناتا مِلا
چاہ کی اوٹ سے مُسکراتا رہے گا جہاں
موج کے رُوپ میں بڑھ رہے ہیں کہاں
زندگی عشق ہے
عشق ایسا سمندر
جہاں ذات ہے بے نشاں
تم میں ہو اور میں تم یہاں
رابعہ سرفراز
No comments:
Post a Comment