Friday 26 January 2024

عشق تم میں ہو اور میں تم یہاں

 عشق


وقت ایسا سمندر ہوا

جس کے دن رات میں

عشق ہے بِھیگتی شب میں ساعتیں ہیں

خامشی کا سماں

نیلگُوں آسماں

اور تِرا ساتھ ہے تو ہر اک پَل مجھے گُنگناتا مِلا

چاہ کی اوٹ سے مُسکراتا رہے گا جہاں

موج کے رُوپ میں بڑھ رہے ہیں کہاں

زندگی عشق ہے

عشق ایسا سمندر

جہاں ذات ہے بے نشاں

تم میں ہو اور میں تم یہاں


رابعہ سرفراز

No comments:

Post a Comment