غیر میں اپنوں میں کچھ پہچان کر
ہر کسی کو گھر میں نہ مہمان کر
کون کس کے کام آتا ہے یہاں
اپنی مُشکل خود میاں آسان کر
یاد کرنا موت کو تو ٹھیک ہے
جیتے جی مرنے کا نہ ارمان کر
بازوؤں میں زور جب ہوتا نہیں
کیوں نکل پڑتے ہو سینہ تان کر
جُھوٹ کہہ کر اُس نے بازی مار لی
ہم ہوئے بد نام غلطی مان کر
اس کو خالص گھر خُدا کا رہنے دے
جنگ کا مسجد کو نہ میدان کر
جن کو کرنا ہے کریں وہ شوق سے
دیکھ احسن تُو نہ جُھوٹی شان کر
مشتاق احسن
No comments:
Post a Comment