عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بلا اٹھا کے حرم کربلا میں آتے ہیں
مریض شام کے دارالشفا میں آتے ہیں
عجب شکوہ سے دشت بلا میں آتے ہیں
غم حسینؑ میں یاد خُدا میں آتے ہیں
جگر کے ٹکڑے بھرے دامنوں میں آئے ہیں
یہ قبر شہؑ پہ چڑھانے کو پھول لائے ہیں
بحار میں ہے رقم یہ روایتِ جانکاہ
جب آئے اہلِ حرم جانبِ شہادت گاہ
نہ گل نہ شمع ملی بیکسوں کی قبر پر آہ
مجاوری کو فقط جابر بن عبداللہ
قریشی آئے ہیں اور ہاشمی بھی حاضر ہیں
مسافروں کے سب مجاور بھی مسافر ہیں
ادھر عیاں ہوئی زینبِؑ خجستہ خصال
ادھر لحد میں تڑپنے لگا رسول اللہؐ کا لالؑ
نِدا مزار سے جابر کو دی بہ رنج و ملال
میں جیتا ہوتا تو کرتا بہن کا استقبال
شرف ہے فاطمہؑ کا فاطمہؑ کی جائی کو
میری طرف سے تُو جا اس پیشوائی کو
چلے مع عطیہؓ جابرؓ خجستہ نہاد
سرِ حسینؑ لیے ہاتھوں پر ملے سجادؑ
قدم پہ گر پڑے جابرؓ بہ نالہ و فریاد
پکاری عابدؑ بے کس کو زینبِؑ ناشاد
گلے لگا لو محبِ نبیؐ، یہ جابرؓ ہے
یہ ُتربتِ شہؑ مظلوم کا مجاور ہے
گلے لگا لیا جابرؓ کو شہؑ والا نے
گلے پہ نیل رسن کے دکھائے آقاؑ نے
کہا کہ لُوٹ لیا بھائی ہم کو اعدا نے
جو ہم پہ ہو گیا ہم جانیں یا خُدا جانے
سرِ حسینؑ بڑی محنتوں سے لایا ہوں
دوبارہ باپ کو میں دفن کرنے آیا ہوں
تنِ حسینؑ سے ملحق کیا حسینؑ کا سر
ہُوا زمیں میں گویا قرانِ شمس و قمر
لحد پہ تختۂ طوبیٰ قرینے سے رکھ کر
پکارے عابدؑ بے کس محبو آؤ ادھر
سنو بگوش کہ اس دم رسولؐ روتے ہیں
دوبارہ دفن میرے بابا جانؑ ہوتے ہیں
دلگیر لکھنوی
لالہ چھنو لال دلگیر
No comments:
Post a Comment