Wednesday, 24 January 2024

کلیاں کھلی ہوئی ہیں غنچے کھلا دئیے ہیں

  عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


کلیاں کِھلی ہوئی ہیں، غنچے کِھلا دئیے ہیں 

گُلزار مُصطفٰیؐ نے، گُلشن سجا دئیے ہیں

توحید کے عَلم سے کعبہ سجا دیا ہے

ظُلمت کے بُتکدے میں پتھر گرا دئیے ہیں

قُربان ہو رہے ہیں جو حُرمتِ نبیﷺ پر

ان کو خُدا نے کتنے اہلِ وفا دئیے ہیں

گُنبد کی روشنی سے چہرے دمک اُٹھے ہیں 

تارے چمک رہے ہیں دامن میں یا دِیۓ ہیں

حبشی غلام ہوں یا ثور کے مُسافر

کیا کیا حسِین پیکر بہرِ وفا دئیے ہیں 

ق

خیر الکثیر نے یوں تشنہ لبی مِٹا دی

رحمت کے جام ہیں یا کوثر کے بادیۓ ہیں

سب کشتیاں جلا کر رستہ دِکھا رہے ہیں

کشتی سنبھالنے کو وہ نا خُدا دئیے ہیں

لاکھوں درودﷺ ان پر، لاکھوں سلام ان پر

"ان کی مہک نے دل کے غُنچے کِھلا دئیے ہیں"

رحمت بھری گھٹائیں ہر پل برس رہی ہیں

بینا کی زندگی میں دُکھڑے مِٹا دئیے ہیں


روبینہ شاہین بینا

No comments:

Post a Comment