عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اللہ اللہ عشق کا کعبہ نظر آنے لگا
اے تصور گُنبدِ خضرا نظر آنے لگا
اب نگاہیں ہو چلیں میری حقیقت آشنا
چار جانب مجھ کو وہ روضہ نظر آنے لگا
عشقِ احمدؐ ہو گیا ہے جب سے دل میں ضَو فگن
مجھ کو اپنی زیست کا منشاء نظر آنے لگا
جو یقیں والے ہیں اُن کو تو یقیں آ ہی گیا
بس گُماں والوں نے پُوچھا کیا نظر آنے لگا
اُن کی رحمت دیکھ کر اُن کی غلامی کے طفیل
اب تو مجھ کو غیر بھی اپنا نظر آنے لگا
برکتیں بہزاد ہیں یہ سب درودِ پاکﷺ کی
قلب کی رگ رگ میں عشق اُن کا نظر آنے لگا
بہزاد لکھنوی
No comments:
Post a Comment