Wednesday 24 January 2024

عشق میں کار گزاری سے الجھ بیٹھا تھا

 عشق میں کار گزاری سے اُلجھ بیٹھا تھا

میں کبھی زُلف تمہاری سے الجھ بیٹھا تھا

خُون آلود مناظر سے پتہ چلتا ہے

آج پھر کھیل مداری سے الجھ بیٹھا تھا

اس کی گُفتار سے تحقیر کی بُو آتی تھی 

اس لیے راج کماری سے الجھ بیٹھا تھا

ایک احساس تھا گُمنامی و خُود داری کا 

سانپ خُوشرنگ پٹاری سے الجھ بیٹھا تھا

آخرِ کار کہانی ہی بدل دی اس نے 

میرا کردار لِکھاری سے الجھ بیٹھا تھا


فخر ولیم لالہ

No comments:

Post a Comment