عشق میں کار گزاری سے اُلجھ بیٹھا تھا
میں کبھی زُلف تمہاری سے الجھ بیٹھا تھا
خُون آلود مناظر سے پتہ چلتا ہے
آج پھر کھیل مداری سے الجھ بیٹھا تھا
اس کی گُفتار سے تحقیر کی بُو آتی تھی
اس لیے راج کماری سے الجھ بیٹھا تھا
ایک احساس تھا گُمنامی و خُود داری کا
سانپ خُوشرنگ پٹاری سے الجھ بیٹھا تھا
آخرِ کار کہانی ہی بدل دی اس نے
میرا کردار لِکھاری سے الجھ بیٹھا تھا
فخر ولیم لالہ
No comments:
Post a Comment