عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اے شاہ خوباں ترا کرم ہے کہ مجھ پہ تیری حسِیں نظر ہے
میں تِیرگی سے نِکل چکی ہوں، مِرے لیے تو یہی سحر ہے
میں کب کی بیٹھی ہوں راستے میں دل و نظر کو بِچھا رکھا ہے
بس اِک اِشارے کی مُنتظر ہوں، کہ شوق میرا بھی مُنتظر ہے
شہؐ زمانہ سے خاص نِسبت ہے مجھ کو دنیا کا ڈر نہیں ہے
غلام ہوں میں، غلام ہوں میں، یہی حوالہ تو معتبر ہے
بنا ہے وردِ زباں جو میرا درودﷺ تجھ پر سلام تجھ پر
اے میرے آقاؐ یہ سب کرم ہے، یہ خاص نسبت کا ہی ثمر ہے
ہے جا بجا تذکرہ قُرآں میں تیرا ہی اے دو جہاں کے والی
کہیں مدثرﷺ، کہیں مزملﷺ، کہیں ہے طہٰ، کہیں قمر ہے
تِرے کرم کی حدود پھیلی ہوئی زمین و فلک سے آگے
تِرے کرم کے اسیر تارے، غلام خُورشید اور قمر ہے
درود پڑھتے، سلام پڑھتے ہوئے میں بینا سخن سرا ہوں
در نبیﷺ کی غلام ہوں میں، یہ نعت کہنا مِرا ہنر ہے
روبینہ شاہین بینا
No comments:
Post a Comment