Tuesday 30 January 2024

وہ بزم تصور میں آ کر آنکھوں میں سمائے جاتے ہیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


وہ بزمِ تصور میں آ کر، آنکھوں میں سمائے جاتے ہیں

آغاز کی منزل ختم ہوئی،۔ انجام بنائے جاتے ہیں

معراج کی شب کعبے سے نبیؐ تا عرش بلائے جاتے ہیں

جلوے جو بشر سے پنہاں تھے، آنکھوں کو دکھائے جاتے ہیں

ذرّاتِ جہانِ قلب و جگر،۔ آئینہ بنائے جاتے ہیں

خورشیدِ رسالتؐ کے جلوے، آنکھوں کو دکھائے جاتے ہیں

بخشش سے نبئ اکرمؐ کی، عاصی بھی بچائے جاتے ہیں

دوزخ سے نکالے جاتے ہیں، فردوس میں لائے جاتے ہیں

انوار کی بارش ہوتی ہے، آئے ہیں بہارِ خُلد لیے

پژ مُردہ کلیاں کھلتی ہیں، اعجاز دکھائے جاتے ہیں

روشن ہے چراِغِ بزمِ حرم، اے صلی علیٰ اے صلی علیٰ

انوارِحقیقت کے جلوے، ہر دل میں سمائے جاتے ہیں

اعجازِ نظر کا کیا کہنا ، ویرانۂ دل آباد ہوا

بُتخانے کی ظُلمت دور ہوئی، دل کعبہ بنائے جاتے ہیں

یہ عشقِ نبیؐ کی منزل ہے ،آساں نہیں طے کرنا اس میں

آنسو بھی بہائے جاتے ہیں اور سر بھی کٹائے جاتے ہیں

سرکارِ دوعالمﷺ نورِ خدا، گنجینۂ معنیٰ صلی علیٰ

دنیا کے ذرّے ذرّے کی، نظروں میں سمائے جاتے ہیں

اعجاز نظیرِ خستہ جگر، کیا کہنا اُنﷺ کی مدحت کا

آنکھوں کو نظارے جنت کے، ہر وقت دکھائے جاتے ہیں


نظیر رضوی الہ آبادی

سید محمد نذیر حسن رضوی 

No comments:

Post a Comment