Thursday 25 January 2024

مدینہ شہر کے مالک مجھے خاک مدینہ دے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مدینہ شہر کے مالک مجھے خاکِ مدینہ دے

لگا لوں خاک پلکوں سے مجھے ایسا قرینہ دے

بچھا کر اپنے ہاتھوں پر میں پلکوں سے اسے چُوموں

حِرا کے غار میں موجود پوشیدہ دفینہ دے

جہاں خُوشرو کے قدموں کا ابھی تک لمس ہے باقی

وہاں کے سنگ جوہر ہیں مجھے ان سے نگینہ دے

مجھے لفظوں کی رم جھم سے منور دل عطا کر دے

ہو جس میں مصطفیٰﷺ کا نور شامل وہ خزینہ دے

فرشتوں کو سُنانی ہے یہ مدحت اپنے احمدﷺ کی

رسائی آسماں تک ہو مجھے نوری تو زینہ دے

اِدھر سے دیکھ لے خضریٰ، اُدھر سے آسماں جائے

مجھے مِدحت نگاری سے تو ایسی چشمِ بینا دے

مجھے الماس کی دھرتی پہ اک یاقوت کی تسبیح

سے آقاﷺ آقاﷺ پڑھنے کے لیے پورا مہینہ دے

مدینے کی طلب کرتے تھکن سے چُور رہتا ہوں

سکوں دے اپنے روضے سے مجھے ہر پل سکینہ دے

سمندر ہے کدورت کا، کہیں فرقہ پرستی کا

مجھے آلِ عباؑ والا سہارا دے، سفینہ دے

یہی منزل مسلماں کی، یہی قائم کی حسرت ہے

نہیں ہیں مصطفیٰؐ جس میں وہ ہستی تو کبھی نا دے


سید حبدار قائم

سید حبدار حسین

No comments:

Post a Comment