تعلق کے فسانے سب
نہیں ہوتے سہانے سب
تِری ہی جُستجو میں اب
بِتانے ہیں زمانے سب
چُھپے جو درد ہیں دل میں
تُجھی کو ہیں بتانے سب
مسیحائی تُو کر میری
مِٹا دے غم پرانے سب
تِرے در سے مِلے ہم کو
محبت کے خزانے سب
وہ ماریں تِیر لفظوں کے
لگیں دل پر نشانے سب
مدثرہ ابرار عابی
No comments:
Post a Comment