Sunday 21 January 2024

تعلق کے فسانے سب

 تعلق کے فسانے سب

نہیں ہوتے سہانے سب

تِری ہی جُستجو میں اب

بِتانے ہیں زمانے سب

چُھپے جو درد ہیں دل میں

تُجھی کو ہیں بتانے سب

مسیحائی تُو کر میری

مِٹا دے غم پرانے سب

تِرے در سے مِلے ہم کو

محبت کے خزانے سب

وہ ماریں تِیر لفظوں کے

لگیں دل پر نشانے سب


مدثرہ ابرار عابی

No comments:

Post a Comment