Sunday 21 January 2024

خالق نے جس کے جد کو اکثر سلام بھیجا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


خالق نے جسؑ کے جدؐ کو اکثر سلام بھیجا

بیعت کا فاسقوں نے اُس کو پیام بھیجا

آیا جو رن میں اکبرؑ کہنے لگے یہ خُود سر

حضرتؑ نے اس کو کیوں کر زیرِ حسام بھیجا

حضرتؑ کو بُھوکا پیاسا اعداء نے ذبح کر کے

اہلِ حرم کی خاطر آب و طعام بھیجا

خدمت میں شہؑ کی آیا حُرؑ جو سلام کرنے

حضرتؑ نے اُس کو سُوئے دارالسّلام بھیجا

کیا راست باز بانوؑ تھی عشقِ ایزدی میں

شش ماہہ طِفل جس نے سُوئے سہام بھیجا

اہلِ حرم کو دو دن کُوفے میں قید کر کے

ظالم نے پھر میانِ زِندانِ شام بھیجا

بانوؑ لگی یہ کہنے اصغرؑ ہُوا جو بے جاں

محسنؑ کی بہرِ خدمت چھوٹا غلام بھیجا

تھا سرفراز مسلمؑ تب تو عدوے دِیں نے

سر کاٹنے کو اُس کو بالائے بام بھیجا

احوالِ ہجر سرورؑ سب لکھ سکی نہ صغراؑ

نامہ امامِ دیںؑ کو بس نا تمام بھیجا

قاسمؑ بنا جو دُولھا اُس وقت اُس کی ماں نے

دادی کے پاس اُس کو بہرِ سلام بھیجا

ایسی کی بیٹیوں پر فاقہ ہو تین دن کا

لونڈی کو جس کی حق نے خوانِ طعام بھیجا

زینبؑ نے دیں دُعائیں آ کر قریبِ پردہ

حُرؑ کو جو شاہؑ دیں نے سُوئے خیام بھیجا

اللہ ری رحیمی مُشکل کُشا علیؑ کی

قاتل کو سُوئے زِنداں بے انتقام بھیجا

ہم کو نہ دے گا کیونکر وہ شاہؑ جامِ کوثر

قاتل کو اپنے جس نے شربت کا جام بھیجا

بولی سکینہؑ عموں کوثر پہ جا کے پہونچے

اب تک نہ مجھ کو کوئی پانی کا جام بھیجا

صغراؑ نے بس یہ خط میں شہؑ کو لکھا مُکرّر

اکبرؑ کو خُوب تم نے اے بابا جان بھیجا

بولی سکینہؑ باباؑ وہاں جا کے مجھ کو بُھولے

بُلوایا میری ماں کو اور خُوش خِرام بھیجا

گو ہند پھنس گئی تھی چنگل میں اک لعیں کے

پر اعتقاد نامہ شہؑ کو مدام بھیجا

دلگیر یادِ حضرتؑ کرتے ہیں دیکھوں کب تک

روضہ پہ نذر کو ہے اکثر کلام بھیجا


دلگیر لکھنوی

لالہ چھنو لال دلگیر

No comments:

Post a Comment