Monday 29 January 2024

ارے واہ خدا تیری شان وہ چائے لائی

 ارے واہ خدا تیری شان وہ چائے لائی

میں خود بھی ہوا حیران وہ چائے لائی

ہجر و وصل پہ تھا آج کا مضمون میرا 

میں بتا ہی نہ سکا عنوان وہ چائے لائی

میں سوچ رہا تھا عشق کا پرچار کروں

حسرتوں کا ہُوا نقصان وہ چائے لائی

میں تو اُٹھنے ہی لگا تھا رنجشیں ساتھ لیے

دیکھ کر مجھ کو پریشان  وہ چائے لائی

اک گھٹڑی میں غزل شکوے لیے بیٹھ گیا

دیکھ کر میرا یہ سامان وہ چائے لائی

اس کے ہاتھ کی چائے فلک غور سے دیکھ

دیکھ میرے لیے آسمان وہ چائے لائی

یہ سکوں، آنکھ کی ٹھنڈک شکر ادا کر الفت

پیچھے کیا رہ گیا ارمان وہ چائے لائی


منظور احمد الفت

No comments:

Post a Comment