ارے واہ خدا تیری شان وہ چائے لائی
میں خود بھی ہوا حیران وہ چائے لائی
ہجر و وصل پہ تھا آج کا مضمون میرا
میں بتا ہی نہ سکا عنوان وہ چائے لائی
میں سوچ رہا تھا عشق کا پرچار کروں
حسرتوں کا ہُوا نقصان وہ چائے لائی
میں تو اُٹھنے ہی لگا تھا رنجشیں ساتھ لیے
دیکھ کر مجھ کو پریشان وہ چائے لائی
اک گھٹڑی میں غزل شکوے لیے بیٹھ گیا
دیکھ کر میرا یہ سامان وہ چائے لائی
اس کے ہاتھ کی چائے فلک غور سے دیکھ
دیکھ میرے لیے آسمان وہ چائے لائی
یہ سکوں، آنکھ کی ٹھنڈک شکر ادا کر الفت
پیچھے کیا رہ گیا ارمان وہ چائے لائی
منظور احمد الفت
No comments:
Post a Comment