Monday 22 January 2024

پھر میسر یہ ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو

 پِھر میسّر یہ ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو

سامنے بیٹھ کے پھر بات کبھی ہو کہ نہ ہو

آؤ، ہم بوجھ دلوں کا ذرا ہلکا کر لیں

کیا خبر اشکوں کی برسات کبھی ہو کہ نہ ہو

یہ بھی مُمکن ہے کہ میں آپ کا دل رکھ پاؤں

پھر سے یہ عالمِ جذبات کبھی ہو کہ نہ ہو

چھوڑنے والا تھا دل تیرے کرم کی اُمید

ڈر تھا پھر لُطفِ اشارات کبھی ہو کہ نہ ہو

تھا ارادہ کہ کوئی بات ادھوری نہ رہے

کیا خبر فُرصتِ لمحات کبھی ہو کہ نہ ہو

پیار کے نام پہ یہ زخم بھی ہیں مجھ کو قبول

پھر مِری نذر یہ سوغات کبھی ہو کہ نہ ہو

تجھ سے ملنے کا یہ موقع ہمیں قسمت سے مِلا

ایسی دلچسپ مُلاقات کبھی ہو کہ نہ ہو

یہی بہتر ہے کہ ہم کر لیں قبول اپنے گُناہ

خُود سے اس طرح مُلاقات کبھی ہو کہ نہ ہو

اتنا بے بس تھا میں انجم کہ زباں کُھل نہ سکی

کیا خبر، ختم سِیہ رات کبھی ہو کہ نہ ہو


سُدھا جین انجم

No comments:

Post a Comment