Tuesday 23 January 2024

چشم کرم حضور کی فیضان نعت ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


چشم کرم حضورؐ کی فیضانِ نعت ہے

رزقِ سخن مِلا جو یہ احسانِ نعت ہے

لِکھی ثناء تو ہو گئے الفاظ نُور نُور

اور جگمگا اُٹھا میرا دِیوانِ نعت ہے

مِدحت کے پُھول بے بہا دامن میں آ گئے

کِتنا وسیع اُنﷺ کا گُلستانِ نعت ہے

کچھ سِسکیاں ہیں اشک ہیں کچھ درد اور دروُد

اتنا سا پاس میرے بھی سامانِ نعت ہے

عشقِ نبیؐ میں ڈُوب کے جو بھی کرے ثناء

وہ ہی عظیم ہے، وہی سلطانِ نعت ہے

غارِ حِرا کا نُور ہی آنکھوں میں ہو بسا

پھر خامہ بھی لِکھے گا جو شایانِ نعت ہے

دل میں سجی ہو یاد جو آقا کریمﷺ کی

"ہر شعبۂ حیات میں اِمکانِ نعت ہے"

آئی بہار نعتوں کی کلیاں چٹک گئیں

اے ناؔز! تیرے قلب پہ بارانِ نعت ہے


صفیہ ناز

No comments:

Post a Comment