Sunday 21 January 2024

من کو ذکر مصطفٰے سے آفتابی کر رہا ہوں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مدتوں سے میں تو اپنی عکس یابی کر رہا ہوں

من کو ذکرِ مصطفٰےﷺ سے آفتابی کر رہا ہوں

ان کے اسوے سے دئیے تشکیل خد و خال ان کے

اپنے باطن کی نگاہوں کو صحابی کر رہا ہوں

عشق ہوں خُوشبو بھری ہے گُفتگو، احباب میرے

میں تو اس بے رنگ دنیا کو گُلابی کر رہا ہوں

ہجر کا احوال بھی ہے ذکر اپنے عشق کا بھی نعت میں

اب لوگ کہتے ہیں خرابی کر رہا ہوں

یہ شرف خاکِ مدینہ سے مجھے حاصل ہوا ہے

اپنی سوچیں اپنی دُنیا بُو ترابی کر رہا ہوں

دل میں پھیلی تیرگی توقیر کنسر کی طرح ہے

نعت کہہ کر دُور اندر کی خرابی کر رہا ہوں


توقیر عباس 

No comments:

Post a Comment