آ غمِ دہر بھول جاتے ہیں
زور سے قہقہہ لگاتے ہیں
جی جلانے سے کچھ نہیں ہوتا
آؤ، مِل کر دِیا جلاتے ہیں
پھر بھی کُھلتا نہیں درِ اُمید
ایک مُدت سے کھٹکھٹاتے ہیں
جن پہ قدغن لگائی جاتی ہے
وہ مباحث فروغ پاتے ہیں
صرف اتنا قصور ہے اپنا
آنکھ رکھتے ہیں خواب آتے ہیں
لازماً موسمِ خزاں میں عزیز
دن بہاروں کے یاد آتے ہیں
اے عزیز
عبدالعزیز
No comments:
Post a Comment