Tuesday, 23 January 2024

ہر ایک وفادار کا سردار ہے عباس

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ہر ایک وفادار کا سردار ہے عباسؑ

یعنی کے وفاداری کا معیار ہے عباسؑ

بازو کے بِنا بھی جو عدُو پر رہے حاوی 

دُنیا میں فقط ایک ہی کِردار ہے عباسؑ

توصیف و ستائش میں یہی بات ہے کافی 

شبیرؑ کے لشکر کا علم دار ہے عباسؑ 

اے لشکرِ اعداء! تجھے معلوم نہیں کیا 

حیدرؑ کا پِسر دِین کی تلوار ہے عباسؑ

از بس کہ فنا عشق کی تصویر ہے عباسؑ

ہم اہلِ محبت کی بھی توقیر ہے عباسؑ

دریا کو کرے خاک سمندر میں بھرے ریت 

ہاں  صرف تأثر نہیں تاثیر ہے عباسؑ

قاتل نے فقط نعرۂ تکبیر سُنا ہے 

اور نعرۂ تکبیر کی تفسیر ہے عباسؑ

بے پر بھی لڑا جبر سے تابدیر ہے عباسؑ 

وہ عکسِ علیؑ شیرِ خُدا، شیر ہے عباسؑ

توحید کی عظمت کا نگہبان ہے عباسؑ

کاشانۂ زہراؑ کی عجب شان ہے عباسؑ

شبیرؑ کا بھائی ہے وہ حیدرؑ کا پِسر ہے 

دُشمن یہ سمجھتے ہیں کہ آسان ہے عباسؑ

یہ شان کسی اور کی ہو ہی نہیں سکتی 

شبیرؑ کی تقلید کے  شایان ہے عباسؑ

ہر ظُلم سے انکار ہے انکار ہے عباسؑ 

مظلوم کا ہر وقت طرفدار ہے عباسؑ

غازیؑ ہے مجاہد ہے تُو ایمان و یقیں ہے 

عباسؑ تِرے جیسا کوئی اور نہیں ہے

غیرت کی فراوانی کا احساس ہے عباسؑ

پانی کو ترے لب کی بہت پیاس ہے عباسؑ

تو غازہ خورشید بھی سورج کی چمک بھی 

پھولوں کا تبسم بھی ہے کلیوں کی مہک بھی

ایمان و عمل بھی ہے تو کردار کا غازیؑ 

ہے برق غلاموں پہ تو احرار کا غازیؑ

پانی کی رہائی کا شب تار کا غازیؑ

اثبات کے موسم میں ہے  انکار کا غازیؑ

عباسؑ اندھیروں میں اجالوں کا حوالہ 

عباسؑ کا حامی ہے خود اللہ تعالیٰ

عباسؑ یزیدوں کے لیے مرگ ابد ہے  

عباسؑ وفاداروں کے شجرے کی سند ہے


اسلم رضا خواجہ

No comments:

Post a Comment