حلقہ (انگشتری، انگوٹھی)
دخترک خنده کنان گفت کہ چیست
رازِ این حلقۂ زر
رازِ این حلقہ کہ انگشتِ مرا
این چنین تنگ گرفتہ ست بہ بر
چھوٹی لڑکی نے ہنستے ہوئے کہا کہ کیا ہے
اس زرّیں حلقے کا راز
اس حلقے کا راز کہ جس نے میری انگشت کو
اس قدر تنگی سے آغوش میں لیا ہوا ہے
رازِ این حلقہ کہ در چہرهٔ او
این ہمہ تابش و رخشندگی است
مرد حیران شد و گفت
حلقۂ خوش بختی ست، حلقۂ زندگی است
اس حلقے کا راز کہ جس کے چہرے میں
اتنی زیادہ تابش و رخشندگی ہے
مرد حیران ہوا اور کہا
خوش بختی کا حلقہ ہے، زندگی کا حلقہ ہے
ہمہ گفتند: مبارک باشد
دخترک گفت: دریغا کہ مرا
باز در معنیِ آن شک باشد
سالہا رفت و شبی
سب نے کہا؛ مبارک ہو
چھوٹی لڑکی نے کہا؛ افسوس کہ مجھے
ابھی بھی اس کے معنی میں شک ہے
کئی سال گزر گئے اور ایک شب
زنی افسرده نظر کرد بر آن حلقۂ زر
دید در نقشِ فروزندهٔ او
روزہایی کہ بہ امیدِ وفای شوہر
بہ هدر رفتہ، هدر
ایک افسردہ زن نے اس زرّیں حلقے پر نظر کی
اُس کے فروزندہ نقش میں اُس نے دیکھے
وہ ایام جو شوہر کی وفا کی امید میں
ضائع ہو گئے تھے، ضائع
زن پریشان شد و نالید کہ وای
وای، این حلقہ کہ در چہرهٔ او
باز ہم تابش و رخشندگی است
حلقۂ بردگی و بندگی است
زن پریشان ہوئی اور نالہ زن ہوئی کہ وائے
وائے، یہ حلقہ کہ جس کے چہرے میں
ابھی بھی تابش و رخشندگی ہے
غلامی و بندگی کا حلقہ ہے
فارسی شاعری؛ فروغ فرخ زاد
اردو ترجمہ؛ ؟؟؟؟
No comments:
Post a Comment