Saturday 27 April 2024

چلو ایسا بھی کرتے ہیں

 چلو ایسا بھی کرتے ہیں

سفر تنہا بھی کرتے ہیں

انہیں ہم سے محبت ہے

ہمیں رسوا بھی کرتے ہیں

ہمیشہ جیتنے والے

کبھی ہارا کرتے ہیں

جو آ بستے ہیں شہروں میں

شہر چھوڑا کرتے ہیں

دلوں سے کھیلنے والے

انہیں توڑا کرتے ہیں

کبھی فرقت میں آنکھوں کا

رواں دریا کرتے ہیں

جو راہوں میں ملیں آصف

تو وہ بچھڑا کرتے ہیں


حکیم آصف علی

No comments:

Post a Comment