زعفرانی غزل
وه ڈهونڈ لے گا بہت جلد جانِ من کوئی اور
غلَط کہ پاس نہیں اُس کے آپشن کوئی اور
کوئی تو جا کے بتائے یہ بات کاتِب کو
کہ حُسنِ زن ہے کوئی اور حُسنِ ظن کوئی اور
کزن سے منگنی اسی وقت ٹوٹ جائے گی
مسِز بنا کے وہ لائے گا جب کرن کوئی اور
بس ایک ٹوپی ڈراما ہے اس کی محفلِ ناز
چلا رہا ہے حقیقت میں انجمن کوئی اور
عذاب اُس سے ٹلا ہے کسی دعا کے طفیل
چلا اٹھا کے ہے ڈولی میں چار من کوئی اور
عزیز فیصل
No comments:
Post a Comment