Wednesday 24 April 2024

اس عہد رنج اسی ابتلا پہ پھول کھلیں

 اس عہدِ رنج اسی ابتلاء پہ پھول کِھلیں 

لہو میں ڈوبتی ارضِ غزہ پہ پھول کھلیں

چکمتے خواب رہیں ان چمکتی آنکھوں میں 

دلوں میں کونپلیں دستِ حنا پہ پھول کھلیں

مِری طرف سے محبت ملے ہمیشہ تجھے 

تمہاری سمت میں چلتی ہوا پہ پھول کھلیں

خدائے مریم و عیسیٰ یہ معجزہ پھر سے 

خزاں کی رُت ہو اور شاخِ فنا پہ پھول کھلیں

درود پاکﷺ میں پڑھتا ہوں اول و آخر 

میں چاہتا ہوں کہ میری دُعا پہ پھول کھلیں

مِرا خدا جو مِرے ساتھ راضی ہو جائے 

تو ہر جہان میں نام رضا پہ پھول کھلیں


اسلم رضا خواجہ

No comments:

Post a Comment