زعفرانی غزل
چھوٹی سی ایک کہانی
چھوٹی سی ایک کہانی ہے
لیکن وہ بڑی پرانی ہے
ملتان کے پاس اِک بستی تھی
بستی میں خلقت بستی تھی
اس بستی میں جو رہتے تھے
سب اس کو نگری کہتے تھے
اس نگری میں سب نائی تھے
سب ٹوٹ بٹوٹ کے بھائی تھے
کوئی کہیں کا رہنے والا ہو
کوئی گورا ہو یا کالا ہو
وہ لمبے ہوں یا چھوٹے ہوں
وہ دبلے ہوں یا موٹے ہوں
یاں جتنے لوگ بھی آتے تھے
یہ نائی انہیں ڈراتے تھے
ہم اس بستی کے نائی ہیں
ہم ٹوٹ بٹوٹ کے بھائی ہیں
اس نگری کا اک راجا تھا
راجے کا نام سماجا تھا
سب نائی اُس کے پاس گئے
اور جا کر اُس سے کہنے لگے
یا سر کے بال کٹا لو تم
یا ڈاڑھی مونچھ منڈا لو تم
یہ بات سنی جب راجے نے
نگری کے مور سماجے نے
سنتے ہی راجا بول اٹھا
وہ سوُر سماجا بول اٹھا
تُم ٹوٹ بٹوٹ کے بھائی ہو
میں راجا ہوں، تم نائی ہو
میں سب کی صفائی کر دوں گا
میں ختم یہ نائی کر دوں گا
یہ سن کر سارے بھاگ گئے
سب ڈر کے مارے بھاگ گئے
اب شہر میں خالی راجا ہے
راجے کا نام اب تاجا ہے
صوفی تبسم
No comments:
Post a Comment