روح میں درد کا پیوند لگانے والا
تیرا ہر خواب ہے پلکوں کو جلانے والا
اک تصور کے سوا رات کے سناٹے میں
کون ہے بند کواڑوں کو ہلانے والا
میری حسرت ہے سلیقے سے کوئی تیر چلے
کیا یہاں کوئی نہیں ٹھیک نشانے والا
ضد ہے قاتل کو اسے بخش دیا جائے
جرم تسلیم کرے دار پہ جانے والا
آج کچھ درد کی شدت میں کمی ہے شاید
سو گیا ہے مرے زخموں کا جگانے والا
مجھ کو یوں پڑھ کے سبھی بھول گئے ہیں انجم
جیسے میں ہوں کوئی کردار فسانے والا
عظیم انجم
No comments:
Post a Comment