Thursday 18 April 2024

روح میں درد کا پیوند لگانے والا

 روح میں درد کا پیوند لگانے والا

تیرا ہر خواب ہے پلکوں کو جلانے والا

اک تصور کے سوا رات کے سناٹے میں

کون ہے بند کواڑوں کو ہلانے والا

میری حسرت ہے سلیقے سے کوئی تیر چلے

کیا یہاں کوئی نہیں ٹھیک نشانے والا

ضد ہے قاتل کو اسے بخش دیا جائے

جرم تسلیم کرے دار پہ جانے والا

آج کچھ درد کی شدت میں کمی ہے شاید

سو گیا ہے مرے زخموں کا جگانے والا

مجھ کو یوں پڑھ کے سبھی بھول گئے ہیں انجم

جیسے میں ہوں کوئی کردار فسانے والا


عظیم انجم

No comments:

Post a Comment