قتل
ہر دل میں ایک قبرستان ہوتا ہے
اس قبرستان میں ٹوٹے ہوئے رشتوں
اور کھوئے ہوئے دوستوں کی قبریں موجود رہتی ہیں
کچھ مزاروں پر چراغ جلتے رہتے ہیں
جن میں خون جلتا اور یادیں دھواں دیتی رہتی ہیں
کچھ قبریں ویران رہتی ہیں
اور لاشعور کے اندھے تہہ خانے میں چھپ جاتی ہیں
کچھ ٹوٹی پھوٹی قبریں ٹوٹی پھوٹی حسرتوں کی آخری آرام گاہ قرار پاتی ہیں
انہیں دیکھنے والی شے آنکھیں نہیں آنسو ہوتے ہیں
میرے دل میں ایک تازہ قبر کا اضافہ ہوا ہے
اس پر جلتا چراغ میرے دل کو موم کی طرح پگھلا رہا ہے
اس قبر کو جنم دینے والی ہوس ہے
جس نے ایک ہی وار میں دو قتل کیے ہیں
واصف اختر
No comments:
Post a Comment