تو پهر تم یہ سمجهتی ہو
کہ میں جهوٹا، فریبی اور دهوکے باز یعنی اس طرح کا اور کیا کچھ ہوں
تمہاری بے قراری نے مجهے مجبور کر ڈالا
کہ میں وہ ساری باتیں تم سے کہہ دوں
جو مجهے مرشد نے کہنے سے بڑے دن ہو گئے تهے، روک رکها تها
وہ کہتے ہیں
عوام الناس کے آگے یہ باتیں کهول دینے کا بڑا نقصان ہوتا ہے
سنو! اک دن تمہارے واسطے
بهائی سے میں نے ہار اور گجرے خریدے تهے
تمہیں کچھ یاد ہے نا
تم نے فرمائش پہ گجرے مجھ سے منگوائے
مِرے ہی ہاتھ سے پہنے
تمہیں احساس ہے؟
اس رات میں کتنا ہنسا تها، کتنا رویا تها
تو کیا وہ انتہائی کرب کے لمحے، وہ کیفیت
اگر میں یہ کہوں، تم بانٹ لو مجھ سے
تو کیا تم بانٹ سکتی ہو
نہیں
میں جانتا ہوں، تم نفی میں سر ہلاؤ گی
تو پهر تم میرے بارے میں کوئی بهی فیصلہ کرنے سے پہلے
جلد بازی سے نہیں، آرام سے سوچو
نظم، یہ نظم ہمیشہ تمہاری رہے گی
طارق حبیب
No comments:
Post a Comment