Monday 22 April 2024

نہ ان کو اور نہ ان کی انجمن کو یاد کرتے ہیں

 نہ ان کو اور نہ ان کی انجمن کو یاد کرتے ہیں

یہاں ہم صرف یارانِ کہن کو یاد کرتے ہیں

صبا کے ساتھ بوئے گل بھی آج آئی ہے زنداں تک

چمن والے اسیرانِ چمن کو یاد کرتے ہیں

نہ جانے مصر کی تاریکیوں میں کب بہار آۓ

کئی یعقوب بوئے پیرہن کو یاد کرتے ہیں

نہ شیریں کی کہانی کو نہ خسرو کے فسانے کو

جنون والے جنونِ کوہکن کو یاد کرتے ہیں

وہ لمحے شمع بن کر جلے ہیں اولِ شب سے

وہ لمحے صبح کی پہلی کرن کو یاد کرتے ہیں

اکھٹا ہوتے ہیں جب بھی کہیں دو چار ہم صورت

دلِ مرحوم! تیرے بانکپن کو یاد کرتے ہیں

جو دو اک نشترِ دشنام چلتے ہیں تو کیا راہی

بہت سے لوگ تجھ کو تیرے فن کو یاد کرتے ہیں


راہی معصوم رضا

No comments:

Post a Comment