ہم اور ہوا
گھاٹ گھاٹ کا پانی پینا
میری بھی تقدیر رہا ہے
تم نے بھی دُنیا دیکھی ہے
پھر بھی جب ہم ملتے ہیں
بچوں جیسی معصومی سے باتیں کرتے ہیں
تم کہتی ہو
آج سے پہلے تیرے جیسا کوئی نہیں تھا
میں کہتا ہوں
میں نے تجھ کو ہر چہرے میں تلاش کیا ہے
تم کہتی ہو
میرا دل دوشیزہ دھرتی جیسا ہے
میں کہتا ہوں
میں اس دوشیزہ دھرتی کی پہلی بارش ہوں
لیکن ہم پہ ہوا ہنستی ہے
پیار سے آکے لپٹ جاتی ہے
اور کہتی ہے
میں بھی پہلی بار چلی ہوں
شہزاد احمد
No comments:
Post a Comment