Monday, 29 April 2024

میں نے گرتی ہوئی دیوار پہ تحریر کیا

 میں نے گرتی ہوئی دیوار پہ تحریر کیا

جس نے آثار صنادید لکھی ہو وہی اسباب بغاوت لکھے

اس سے پہلے مگر اک رسم ملاقات بھی ہے

یہ بڑھاپے کی سزا ہے کہ جوانی کا عذاب

طشت میں پھول ہیں اور سر پہ سفر کا سورج

اور جو باقی ہے وہ عیار کی زنبیل میں ہے

میں محلات و عمارات سے تجرید کیا

جس نے تاریخ فرشتہ لکھی

وہی دربار عزازیل کا قصہ لکھے

خط کوفی میں لکھے شام کے بازار کا حال

نسخ میں فلسفہ و فکر کی تنسیخ لکھے

خط عارض میں لکھے حلقۂ گردن کی گرفت

اسی گردن کی جو عیار کی زنبیل میں ہے

میں نے زنبیل پہ تحریر کیا

جس نے آثار صنادید لکھی ہو، وہی اسباب بغاوت لکھے


انور خالد 

No comments:

Post a Comment