Saturday, 20 April 2024

گل کا کھلنا ہے زخم کیا کہیے

 گل کا کھلنا ہے زخم کیا کہیے

زخم کھانے کی رسم کیا کہیے

دشت کی نبض دیکھتے رہنا

خون اب تک ہے گرم کیا کہیے

یہ روایت ہے سر بہ سر اب بھی

سر کٹانے کی رسم کیا کہیے

اس کی یادوں کے پھول پتھر ہیں

پھول ہوتے ہیں نرم کیا کہیے

اپنی آوارگی سے کہنا تھا

کچھ تو ہوتی ہے شرم کیا کہیے

عاشقی دل سے لے کے مقتل تک

ہم کو لگتی ہے نظم کیا کہیے

ہم تھے مقتل میں رات بھر عامر

تنہا کیسی تھی بزم کیا کہیے


عامر یوسف

No comments:

Post a Comment