گل کا کھلنا ہے زخم کیا کہیے
زخم کھانے کی رسم کیا کہیے
دشت کی نبض دیکھتے رہنا
خون اب تک ہے گرم کیا کہیے
یہ روایت ہے سر بہ سر اب بھی
سر کٹانے کی رسم کیا کہیے
اس کی یادوں کے پھول پتھر ہیں
پھول ہوتے ہیں نرم کیا کہیے
اپنی آوارگی سے کہنا تھا
کچھ تو ہوتی ہے شرم کیا کہیے
عاشقی دل سے لے کے مقتل تک
ہم کو لگتی ہے نظم کیا کہیے
ہم تھے مقتل میں رات بھر عامر
تنہا کیسی تھی بزم کیا کہیے
عامر یوسف
No comments:
Post a Comment