Thursday, 25 April 2024

سحر کیسا ہے دیکھو اس تاج میں شامل

 سحر کیسا ہے دیکھو اس تاج میں شامل

ہوئی نفاست بادشاہ کے مزاج میں شامل

ہاتھ معصوموں کے خُون سے رنگ کے

اِبلیس لاکھوں ہوئے حجاج میں شامل

ہے اپنے ہی گُناہوں کا صِلہ یہ بھی

کہ برکت نہیں رہی اناج میں شامل

اُس قوم کا کل ہے روشن، نا ممکن

آزاد ہوں ظالم ، جس قوم کے آج میں شامل

سردی میں ٹِھٹھرتے ہوئے ناداروں کے

قاتل ہیں یہ وحشی، سماج میں شامل

بِلکتے ہوئے مظلوموں کی صدائیں، سن لو

اِس دور کے آمر، ہیں اندراج میں شامل

جس قوم میں نِسواں ہوں نا خواندہ حیدر

رُسوائی تو ہو گی اُس قوم کی لاج میں شامل


وقاص حیدر

No comments:

Post a Comment