Monday 22 April 2024

صورت سے نظر آتے ہیں سوکھا ہوا میوہ

 زعفرانی غزل

دبلاپا


صورت سے نظر آتے ہیں سوکھا ہوا میوہ

اک ٹھیس بھی لگ جائے تو برسوں کی ہے سیوا

آندھی میں کہیں نکلے تو بیوی ہوئی بیوہ

اس پر بھی یہ دبلوں کا ہمیشہ سے ہے شیوہ

غصہ ہے دھرا ناک پر لڑتے ہیں ہوا سے

بندوں سے نہ وہ خوش ہیں نہ راضی ہیں خدا سے

جاں ان کی لے لیتی ہے معدے کی خرابی

ہٹنے نہ دیں وہ سامنے پھر بھی رکابی

بکری کی طرح خوب دباکر ہیں وہ کھاتے

لکڑی کی طرح ہیں وہ مگر سوکھتے جاتے

ناخوش ہیں وہ جینے سے انہیں دہر سے نفرت

دینا کو جلائیں انہیں رہتی ہے یہ حسرت

مرتے ہیں تو بدلے کی یہ کرجاتے ہیں صورت

جاتے یہاں چھوڑ کے اولاد بکثرت

انسان کی امپورٹ کا گر جائزہ لیجیے

دبلوں کو ملیں فرسٹ ڈویژن میں نتیجے


مسٹر دہلوی

No comments:

Post a Comment