نقاد زعفرانی کلام
نقاد سے ملنا ہے خطرناک کہ ہر دم
وہ حالت تبخیر تخیل میں ملے گا
دن رات وہ اک خاص اکڑفوں کی ادا سے
ذہنیت معکوس کے فرغل میں ملے گا
بس ایک ہی محور پہ وہ ناچے گا ہمیشہ
جب دیکھیے گرداب تقابل میں ملے گا
کیفیت قبض اس کی طبیعت میں رہے گی
ذہن اس کا مضافات تعطل میں ملے گا
لیلائے سخن پاس پھٹکنے جو نہ دے گی
الجھا ہوا تنقید کے کاکل میں ملے گا
کوؤں کے سخن پر وہ تقاریظ لکھے گا
اور مضحکہ نغمہ بلبل میں ملے گا
یا رات کو بستر پہ وہ بیٹھا ہوا اکڑو
پنسل لیے تنقیص تغزل میں ملے گا
رضا نقوی واہی
No comments:
Post a Comment