Friday, 19 April 2024

نقاد سے ملنا ہے خطرناک کہ ہر دم

 نقاد زعفرانی کلام


نقاد سے ملنا ہے خطرناک کہ ہر دم

وہ حالت تبخیر تخیل میں ملے گا

دن رات وہ اک خاص اکڑفوں کی ادا سے

ذہنیت معکوس کے فرغل میں ملے گا

بس ایک ہی محور پہ وہ ناچے گا ہمیشہ

جب دیکھیے گرداب تقابل میں ملے گا

کیفیت قبض اس کی طبیعت میں رہے گی

ذہن اس کا مضافات تعطل میں ملے گا

لیلائے سخن پاس پھٹکنے جو نہ دے گی

الجھا ہوا تنقید کے کاکل میں ملے گا

کوؤں کے سخن پر وہ تقاریظ لکھے گا

اور مضحکہ نغمہ بلبل میں ملے گا

یا رات کو بستر پہ وہ بیٹھا ہوا اکڑو

پنسل لیے تنقیص تغزل میں ملے گا


رضا نقوی واہی

No comments:

Post a Comment