Friday, 26 April 2024

دل چاک جگر چاک گریباں دریدہ

 دل چاک جگر چاک گریباں دریدہ

یہ لوگ وہ ہیں جن کے ہیں ارمان دریدہ

کیا فائدہ جنگل میں درندوں کی کریں کھوج

انسان ہے اس شہر میں انسان دریدہ

چہرہ تو ہے کچھ اور، دکھاتا ہے وہ کچھ اور

اس دور میں ہر شخص ہے پہچان دریدہ

دیوار سلامت نہ، کوئی در پہ سلامت

ہر آدمی اک شہر ہے، طوفان دریدہ

محفل میں کسی نے بھی میری سمت نہ دیکھا

اک شخص تھا میں، سوختہ سامان دریدہ

اس نے مجھے دیکھا تو، مِری روح کِھل اٹھی

میں اس کے تغافل سے تھا بے جان دریدہ

یہ کیسی بہار آئی ہے گلزار میں عاصم

ہر پھول ہے حیران، پریشان دریدہ


عاصم پیرزادہ

No comments:

Post a Comment