پلٹ کے آنے کا اک وسیلہ بنا رہے تھے
بچھڑنے والے نشانیاں چھوڑے جا ریے تھے
ہمیں محبت بھی ہو گئی تھی کسی حسیں سے
کلاس میں پھر بھی پہلے نمبر پہ آ رہے تھے
انہیں مصیبت میں ڈالنے کا سبب بنا ہوں
جو لوگ مجھ کو مصیبتوں سے بچا رہے تھے
بڑی سہولت سے چھوڑ سکتے تھے اس کو لیکن
وفا پرست آدمی تھے وعدہ نبھا رہے تھے
کبھی وہ ہاتھوں کو چومتے تھے کبھی وہ گردن
بچھڑنے والے بھی کیا تماشے دکھا رہے تھے
ہمارے شعروں میں دکھ نہیں ہے خوشی ہے یعنی
ہمارے شعروں پہ لوگ تالی بجا رہے تھے
کامران صالح
No comments:
Post a Comment