Monday 29 April 2024

پلٹ کے آنے کا اک وسیلہ بنا رہے تھے

 پلٹ کے آنے کا اک وسیلہ بنا رہے تھے

بچھڑنے والے نشانیاں چھوڑے جا ریے تھے

ہمیں محبت بھی ہو گئی تھی کسی حسیں سے

کلاس میں پھر بھی پہلے نمبر پہ آ رہے تھے

انہیں مصیبت میں ڈالنے کا سبب بنا ہوں 

جو لوگ مجھ کو مصیبتوں سے بچا رہے تھے

بڑی سہولت سے چھوڑ سکتے تھے اس کو لیکن

وفا پرست آدمی تھے وعدہ نبھا رہے تھے

کبھی وہ ہاتھوں کو چومتے تھے کبھی وہ گردن

بچھڑنے والے بھی کیا تماشے دکھا رہے تھے

ہمارے شعروں میں دکھ نہیں ہے خوشی ہے یعنی

ہمارے شعروں پہ لوگ تالی بجا رہے تھے


کامران صالح

No comments:

Post a Comment