Saturday 20 April 2024

یار الفت عذاب لگتی ہے

 یار الفت عذاب لگتی ہے

اب محبت عذاب لگتی ہے

دوست دشمن نما جو ہوتے ہیں

ان سے رغبت عذاب لگتی ہے

اک شکایت سی جیسے گھر میں گئی

اب شکایت عذاب لگتی ہے

پہلے پہلے تو اس کے خواہاں تھے

اب یہ شہرت عذاب لگتی ہے

پوری کر کر ضرورتیں گھر کی

ہر ضرورت عذاب لگتی ہے

جب سے رنجش ہماری ختم ہوئی

اب کدورت عذاب لگتی ہے

جب ملی ہے سزا شرارت کی

ہر شرارت عذاب لگتی ہے


اسد رضا سحر

No comments:

Post a Comment