ہلاکو، اب جو تم بغداد آؤ گے
تو سیلِ خوں سے دجلہ اپنے ساحل دھو چُکا ہو گا
یہاں اِک اور لشکر آتش و آہن کا لشکر چھاؤنی ڈالے پڑا ہو گا
کئی سو سال سے یہ شہر اپنی بے سکونی میں
کبھی سویا نہ تھا، سو آخر سو چُکا ہو گا
ہلاکو، اب جو تم بغداد آؤ گے
یہاں لاشیں ملیں گی، لیکن ان کے سر نہیں ہوں گے
سروں کا ایک منارا، تمہارے شہر میں آنے سے پہلے
بن چکا ہو گا، گلی کُوچے، سرائیں، خانقاہیں، قہوہ خانے
اپنے سائے کے مقابل ہاتھ پھیلائے کھڑے ہوں گے
کتب خانوں کی خاکستر اُڑائی جا چُکی ہو گی
نوادر بوریوں میں بٹ چُکے ہو ں گے
کلام اﷲ کے نایاب نسخے اور صحیفے
کہ جِن کی دِید سے سینہ منور تھا، جلائے جا چُکے ہوں گے
حسن حمیدی
No comments:
Post a Comment