Saturday 27 April 2024

وہ شیرینی میں دکنی کی زبان ریختہ جیسی

 دبستان اردو


وہ شیرینی میں دکنی کی زبان ریختہ جیسی

حزیں ایسی کہ جیسے میر کا دیوان کھل جائے

دقیق اتنی کہ گویا مصرعۂ غالب کا اک مضموں

طہارت میں ہے وہ اقبال کی بانگِ درا جیسی

اداسی میں وہ یاسیت زدہ ساحر کی نظموں کا حسیں پرتو

کہ ناصر کاظمی کی یاس میں ڈوبی غزل کی عکس ریزی ہے

وہ شوخی میں عدم کے شعر کی مانند شوخ و شنگ

بغاوت میں ہے جالب کے گرجتے ابر کا ٹکڑا

لگاوٹ میں وہ محسن کے کسی رومان پرور شعر کا مصرعہ

نویدِ انقلاب فیض سے مشروط حسن 

جہاں زاد حسن کوزہ گر راشد

عروجِ رمز میں جون ایلیا کے در پہ دستک دے

غزل سی ہے کہ خود احمد فراز آئے اسے دیکھے

ملاحت میں ہے انشا جی کی پوری چودھویں کی رات

محبت میں گُندھی پروین شاکر کا کوئی بہروپ

وہ لڑکی کم ہے سائر! شعر کا اردو دبستاں ہے


حسنین سائر

No comments:

Post a Comment