Tuesday, 30 April 2024

کیسے بتاؤں تم کو نہ جانے کدھر گیا

 کیسے بتاؤں تم کو نہ جانے کدھر گیا

وہ عشق وشق چھوڑ کے شاید سدھر گیا

میں نے بھی اپنے آپ کو مصروف کر لیا

اور اس کی چاہتوں کا بھی دریا اتر گیا

لگتا ہے یوں کہ جیسے ابھی کل کی بات ہے

بچھڑے ہوئے کسی سے زمانہ گزر گیا

رکھتا تھا زندگی کو جو اپنی گرفت میں

وہ شخص جانے ٹوٹ کے کیسے بکھر گیا

کب تک اٹھاتی بوجھ تیری نارسائی کا

دیمک زدہ چوکھاٹ تھی دروازہ گر گیا


آصف ریحان عابد

No comments:

Post a Comment